REMAIN CALM, ENJOY YOUR LIFE ,GET RID OF SORROWS.TRUST IN GOD
this blog is for you and your every day life ...you can enjoy your life ..there is no need to worry..there is a solution of every problem ..try to find it
Sunday 15 October 2017
Wednesday 16 November 2016
Thursday 10 November 2016
مسکراو بھی ....اور سبق بھی حاصل کرو
ایک مرید نے اپنے پیر سے اپنا خواب بیان کیا..
"میں دیکھتا ھوں کہ میری انگلیاں پاخانہ میں بھری ھوئی ھیں اور آپ کی انگلیاں شھد میں.. "
پیر جی نے کہا.. " ھاں ٹھیک تو ھے.. اس میں شک ھی کیا ھے.. ھم ایسے ھی ھیں اور تو ایسا ھے ... "
مرید نے کہا.. "ابھی خواب پورا نھیں ھوا.. یہ بھی دیکھا کہ میں آپ کی انگلیاں چاٹ رھا ھوں اور آپ میری انگیاں چاٹ رھے ھو... "
پیر بھت خفا ھوۓ اور اس کو برا بھلا کہہ کر مجلس سے نکال دیا....
(امثال عبرت)
حکایت کا وھی حاصل ھے کہ مرید تو پیر سے دین حاصل کرنا چاھتا ھے کہ وہ مشابہ شھد کے ھے... اور پیر مرید سے دنیا حاصل کرنا چاھتا ھے کہ وہ مشابہ پاخانہ کے ھے...
اس حکایت کے مصداق آج کل کے بعض نام نھاد پیر ھیں جن کے اندر سنت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فقدان ھے.. ان کا مقصد عوام سے مال بٹورنے کے سوا کچھ نھیں.. اس لیے وہ اپنی شعبدہ بازی کو کرامت کا نام دے کر عوام کو بے وقوف بنا رھے ھیں..
حضرت بایزید بسطامی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ کوئی شخص اتنا بڑا صاحب کرامت ھے کہ آسمان پہ اڑتا دکھائی دے اور اس کی ذاتی زندگی سنت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے خالی ھے تو جان لو کہ ایسا شخص شیطان تو ھو سکتا ھے لیکن پیر یا اللہ کا ولی ھرگز نھیں ھو سکتا... وہ پیر ھی کیا جو رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنتوں کی پاسداری نہ کرے..
ایسا پیر اپنے ساتھ ساتھ اپنے مریدین کو جھنم کا ایدھن ھی بناۓ گا.....!!
Treatments for depression
Treatments OF depression
Psychological treatments
Cognitive behaviour therapy (CBT)
Interpersonal therapy (IPT)
Behaviour therapy
Mindfulness-based cognitive therapy (MBCT)
depression and sprituality
میرے پیارے
! مایوسی یا احساس کم تری کو اپنے قریب بھی مت پھٹکنے دو۔ تمھاری نظروں میں تمھاری کوئی وقعت ہو یا نہ ہو. مگر میری نظروں میں تو تم بہت کچھ ہو۔ اور ویسے بھی انسان آئینے کے بغیر اپنا چہرہ نہیں دیکھ پاتا. اس لیے تم مجھے ہی اپنا آئینہ مان لو اور مجھ سے پوچھو کہ تمھاری کیا اہمیت ہے اور تم کس قیمت کے مالک ہو۔
میرے پیارے
remove deprssion with exercise
نفسیاتی مسائل اور ڈپریشن سے بچاؤ کا آسان طریقہ -ورزش کرنے سے نفسیاتی عارضے کم ہوجاتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے سائنسدانوں کی نئی تحقیق کے مطابق ہفتے میں تین مرتبہ ورزش کرنے سے ڈپریشن کے عارضے میں 16 فیصد تک کمی آجاتی ہے جبکہ ہفتہ وار ہر اضافی جسمانی ورزش اس بیماری کے امکانات میں مزید کمی کا سبب بنتی ہے، پابندی سے کی جانے والی ورزش ڈپریشن کے ممکنہ مریضوں میں ایک ہی وقت میں جسمانی اور ذہنی دونوں طرح کی صحت کیلئے انتہائی مفید ثابت ہوتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جدید تحقیق کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ فارغ اوقات میں تسلسل کے ساتھ کی جانیوالی جسمانی ورزش ڈپریشن سے بچاؤ کا ایک مؤثر ذریعہ ہے، 20 سے 40 سال کی درمیانی عمر کے ایسے افراد، جنہوں نے پہلے کبھی جسمانی ورزش نہ کی ہو، جب پابندی سے ورزش اور سرگرمیوں میں حصہ لینا شروع کردیں تو ان میں ڈپریشن کی بیماری میں نمایاں کمی واقع ہوتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈپریشن دنیا بھر میں پائے جانے والے ذہنی عارضوں میں سب سے عام بیماری ہے اور دنیا بھر میں 35 کروڑ افراد اس کا شکار ہیںn
Sunday 6 November 2016
depression and stress ذہنی دباوؤیا ڈیپریشن
دنیا میں ہر چوتھا فرد کسی نہ کسی
ذہنی مرض کا شکار ہے ۔ عالمی ادارہ صحت کا
کہناہے کہ دنیا بھر میں 45 سے 50
کروڑ افراد کسی نہ کسی دماغی عارضے میں مبتلا
ہیں۔ جس میں سب سے زیادہ پائی
جانے والی دماغی بیماریاں ڈیپریشن اور شیزو فرینیا ہیں
۔ذہنی بیماریوں کی تعداد اتنی زیادہ
ہے کہ اس تحریر میں ا ن کے نام اور مختصرتعارف
بھی لکھناممکن نہیں ہے ۔
پاکستان میں ذہنی امراض کی صورتحال حیران اور پریشان کن
ہے۔ہمارے ملک کی تقریباََ نصف
آبادی ڈیپریشن کا شکار ہے، اس لیے آج اسی پر بات
کرتے ہیں ۔یہ بات میں پوری ذمہ داری
سے لکھ رہا ہوں کہ ہمارے معاشرے میں اکثریت
ان کی ہے جو ڈیپریشن کو مرض ہی نہیں
سمجھتے یعنی یہ مرض اتنا عام ہے۔
پاکستان میں تقریبا 40 فیصد افراد
مختلف قسم کے ذہنی مسائل کا شکار ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان کے 20کروڑ
عوام کے ذہنی امراض کے علاج کے لیے صرف 450 سے زائد ماہر ڈاکٹر اور 5 یا 6ہسپتال
موجود ہیں جو کہ انتہائی ناکافی ہیں ۔ دہشت گردی ،بد امنی، خود کش بم دھماکے ،
غربت، بے روزگاری، لوڈ شیڈنگ ،خاندانی لڑائی جھگڑے،اور سب سے بڑھ کر عدم تحفظ کا
بڑھتا ہوا احساس ذہنی امراض مثلاََاضطراب، بے چینی، چڑچڑاپن، غصہ ،ڈیپریشن یا
ذہنی دباؤ وغیرہ کا باعث بن رہا ہے ۔
،اس کا جواب یہ ہے کہ اگر آپ ہر وقت
افسردہ رہیں ، اپنے کاموں ،مشاغل سے دلچسپی کم یا ختم ہو جائے ،ذہنی یا جسمانی
تھکن محسوس کریں یہ تھکن مسلسل رہے ۔بلا وجہ غصہ آئے، آپ خود کو دوسروں سے اعلی
یاکمتر خیال کرنے لگیں ،ماضی کی غلطیاں پچھتاوے بن جائیں ،خود کو یا دوسروں کو
برے حالات کا ذمہ دار سمجھیں ۔اور مایوس ہو جائیں اگر آپ کی نیند اور بھوک اڑ
جائے ،خود کشی کو دل چاہے تو سمجھ لیں کہ آپ ڈیپریشن کا شکار ہیں۔
امریکہ میں قائم ادارے نے 1992ء میں پہلی مرتبہ دماغی صحت پر عالمی کانفرنس کا نعقاد کیا تھا۔جس میں فیصلہ ہوا کہ ہر سال 10 اکتوبر کو ذہنی صحت کا عالمی دن منایا جائے گا ۔اس کا مقصد ذہنی صحت کے متعلق شعور اور آگہی میں اضافہ کرکے صحت مند معاشرے کی تشکیل میں کردار ادا کرنا ہے ۔
ذہنی امراض کے حوالے سے ہمیں ایک
بات بہت توجہ طلب ہے کہ ذہنی بیماریاں جسمانی بیماریوں کا باعث بن سکتی
ہیں۔تحقیق ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کو ڈیپریشن کا خطرہ دگنا ہوتاہے ۔ السر ،دمہ
،آدھے سر کا درد، کمر درد، بلڈ پریشر اور دل کی بیماریاں اعصابی بیماریاں بھی
قابل ذکر ہیں۔ معروف روحانی و نفسیاتی اسکالر خواجہ شمش الدین نے اپنی ایک کتاب
میں ایسی اڑھائی سو بیماریوں کے بارے میں لکھا ہے جو ذہنی امراض سے جسمانی امراض
بن جاتی ہیں ۔اس کے علاوہ نفسیات کی کتابوں میں اس موضوع پر کافی تحقیقی معلومات
درج ہیں ۔
جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بہت سی
جسمانی بیماریوں کا سبب ذہنی بیماریاں ہوتی ہیں۔ ڈیپریشن میں مبتلا لوگ اکثر
ورزش نہیں کرتے، اس لیے موٹاپااور دیگر بہت سی بیماریوں کا آسانی سے شکار ہو
جاتے ہیں ۔وقت پر کھانا نہ کھانا ،نیند پوری نہ ہونا ،اس سے اعصاب ٹوٹ پھوٹ کا
شکار ہو جاتے ہیں اور جسمانی بیماریاں حملہ کر دیتی ہیں ۔
امریکی ماہرین کی تحقیقاتی رپورٹ کے
مطابق جو لوگ موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں، ایسے لوگوں میں ذہنی دباؤ ہونے والی
بیماریاں جیسے ذیابیطس، امراض دل اور سرطان ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں تاہم
وزن کو کنٹرول کرکے (وزن بذریعہ ورزش کنٹرول کریں) مہلک امراض سے محفوظ رہ کر
فعال اور صحت مندانہ زندگی گزارنا ممکن ہے ۔
ڈیپریشن
کی بیماری کا تعلق جین سیڈپریشن ایک عام
بیماری ہے جو ہر معاشرے میں تیزی سے پھیل رہی ہے۔ ایسے افراد جن کے دماغ میں ایک
خاص قسم کا کیمیاوی مادہ بہت کم مقدار میں پیدا ہوتا ہے ان میں ڈیپریشن کا عارضہ
نمایاں نظر آتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ دماغ میں خاص قسم کے کیمیاوی مادے کے کم
مقدار میں بننے کی وجہ جینیاتی ہوتی ہے۔ جس کا گہرا تعلق بھوک سے بھی ہوتا ہے۔
ڈیپریشن کاہلی اور بے کاری سے پیدا ہوتا ہے ۔اس لیے خود کو مصروف رکھیئے ۔خود کو مصروف رکھنے کے لیے بامقصد کام یا مشغلہ تلاش کریں مثلاََ جس سے آمدن یا صحت میں اضافہ ہو ۔یاد رکھیں خالق نے آپ کو ایک خاص مقصد کے لیے دنیا میں بھیجا ہے، اس لیے احساس کمتری کا شکار نہ ہوں ۔احساس برتری بھی ایک ذہنی مرض ہے یاد رکھیں اﷲ کو غرور پسند نہیں ہے، اس لیے خود کو دوسروں سے افضل نہ سمجھیں نفرت، غصے ، پشیمانی ،بدلہ، پریشانی اور حسد کے جذبات کو دل سے نکال دیں۔
اﷲ کی
خوشنودی کے لیے مخالفین کو معاف کر
دیں ۔ضرورت مندوں کی مدد کریں، اس سے دلی سکون ملے گا۔جی بھر کر رونے سے بھی
ڈیپریشن میں کمی آتی ہے، اس لیے بہتر ہے کہ اﷲ کے سامنے روئیں ۔مساج ، چہل قدمی
، یوگا ،عبادات خصوصاً نماز کا اہتمام کرنے سے جو ذہنی و قلبی سکون حاصل ہوتا ہے
اس کا کوئی نعم البدل نہیں ہے ۔
باقاعدگی سے نماز
پڑھنے والے لوگ اکثر لمبی عمر پاتے ہیں اور کم ہی بیمار ہوتے ہیں۔
ڈیپریشن تنہائی کی وجہ سے ہوتا ہے اس لیے ، میل جول بڑھائیں،نئے
دوست بنائیں، فلم، موسیقی، کھیل خاص کر مطالعہ کا مشغلہ اپنائیں اور ہاں،
مسکرانا مت بھولیے ۔
نصیحت
ہے کہ معمولی معمولی باتوں پر منہ نہ لٹکائیں بلکہ مسکرائیں اتنی سی کوشش سے آپ
ڈیپریشن کے حملے سے بچ سکتے ہیں ۔
تحریر کے اختتام پر مجھے کہنا ہے کہ انسان جب جوان ہو تو ذہنی امراض کا کسی حد تک مقابلہ کر سکتا ہے، لیکن بڑھاپے میں اعصابی کمزوری کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں رہتا،
اس
لیے دین اسلام میں حکم ہے کہ اپنے والدین کو اف تک نہ کہو ، اس لئے معاشرے میں
لوگوں کو
چاہیے
کہ وہ ضعیف العمر افراد پرخصوصی توجہ دیں ۔
|
-
Depression ka nafsiati treatment CLICK THIS IMAGE for video about dp...
-
DEPRESSION AND ROHANIAT ...
-
ز ندگی، جیسے حالات اور جیسی بھی صورت حال سے نباہ کرنا پڑ جائے، ان میں ’’ایڈجسٹمنٹ‘‘ سب سے کامیاب پالیسی ہے۔ اطمینان رہے گا، سکون ملے گا، ہ...