Sunday 15 October 2017

Wednesday 16 November 2016

Depression ka nafsiati treatment


                                  Depression ka nafsiati treatment

            






CLICK THIS IMAGE

 for video about dpression this image youtube home  

Thursday 10 November 2016

مسکراو بھی ....اور سبق بھی حاصل کرو

ایک مرید نے اپنے پیر سے اپنا خواب بیان کیا..
"میں دیکھتا ھوں کہ میری انگلیاں پاخانہ میں بھری ھوئی ھیں اور آپ کی انگلیاں شھد میں.. "
پیر جی نے کہا.. " ھاں ٹھیک تو ھے.. اس میں شک ھی کیا ھے.. ھم ایسے ھی ھیں اور تو ایسا ھے ... "
مرید نے کہا.. "ابھی خواب پورا نھیں ھوا.. یہ بھی دیکھا کہ میں آپ کی انگلیاں چاٹ رھا ھوں اور آپ میری انگیاں چاٹ رھے ھو... "
پیر بھت خفا ھوۓ اور اس کو برا بھلا کہہ کر مجلس سے نکال دیا....
(امثال عبرت)
حکایت کا وھی حاصل ھے کہ مرید تو پیر سے دین حاصل کرنا چاھتا ھے کہ وہ مشابہ شھد کے ھے... اور پیر مرید سے دنیا حاصل کرنا چاھتا ھے کہ وہ مشابہ پاخانہ کے ھے...
اس حکایت کے مصداق آج کل کے بعض نام نھاد پیر ھیں جن کے اندر سنت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فقدان ھے.. ان کا مقصد عوام سے مال بٹورنے کے سوا کچھ نھیں.. اس لیے وہ اپنی شعبدہ بازی کو کرامت کا نام دے کر عوام کو بے وقوف بنا رھے ھیں..
حضرت بایزید بسطامی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ کوئی شخص اتنا بڑا صاحب کرامت ھے کہ آسمان پہ اڑتا دکھائی دے اور اس کی ذاتی زندگی سنت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے خالی ھے تو جان لو کہ ایسا شخص شیطان تو ھو سکتا ھے لیکن پیر یا اللہ کا ولی ھرگز نھیں ھو سکتا... وہ پیر ھی کیا جو رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنتوں کی پاسداری نہ کرے..
ایسا پیر اپنے ساتھ ساتھ اپنے مریدین کو جھنم کا ایدھن ھی بناۓ گا.....!!

Treatments for depression

Treatments OF depression

There's no one way that people recover from depression, and it's different for everyone. However, there are a range of effective treatments 

Psychological treatments

Psychological treatments  can help you change your thinking patterns and improve your coping skills so you're better equipped to deal with life's stresses and conflicts.

Cognitive behaviour therapy (CBT)

CBT is a  psychological treatment which recognises that the way we think  and act  affects the way we feel. CBT is one of the most effective treatments for depression, and has been found to be useful for a wide range of ages.
CBT involves working with a professional (therapist) to identify thought and behaviour that are either making you more likely to become depressed, or stopping you from getting better .
It works to change your thoughts and behaviour by teaching you to think rationally about common difficulties, helping you to shift negative or unhelpful thought patterns and reactions to a more realistic, positive and problem-solving approach.

Interpersonal therapy (IPT)

IPT is a structured psychological therapy that focuses on problems in personal relationships and the skills needed to deal with these. IPT is based on the idea that relationship problems can have a significant effect on someone experiencing depression, and can even contribute to the cause.
IPT helps you recognise patterns in your relationships that make you more vulnerable to depression. Identifying these patterns means you can focus on improving relationships, coping with grief and finding new ways to get along with others.

Behaviour therapy

While behaviour therapy is a major component of cognitive behaviour therapy (CBT), unlike CBT it doesn’t attempt to change beliefs and attitudes. Instead it focuses on encouraging activities that are rewarding, pleasant or satisfying, aiming to reverse the patterns of avoidance, withdrawal and inactivity that make depression worse.

Mindfulness-based cognitive therapy (MBCT)

MBCT is generally delivered in groups and involves a type of meditation called 'mindfulness meditation'. This teaches you to focus on the present moment – just noticing whatever you’re experiencing, whether it's pleasant or unpleasant – without trying to change it. At first, this approach is used to focus on physical sensations (like breathing), but then moves on to feelings and thoughts.
MBCT can help to stop your mind wandering off into thoughts about the future or the past, and avoid unpleasant thoughts and feelings. This is thought to be helpful in preventing depression from returning because it encourages you to notice feelings of sadness and negative thinking patterns early on, before they become fixed. As a result, you’re able to deal with warning signs earlier and more effectively.

depression and sprituality

                                      DEPRESSION AND ROHANIAT                                                                                                  
                                                                                      میرے پیارے
! مایوسی یا احساس کم تری کو اپنے قریب بھی مت پھٹکنے دو۔ تمھاری نظروں میں تمھاری کوئی وقعت ہو یا نہ ہو. مگر میری نظروں میں تو تم بہت کچھ ہو۔ اور ویسے بھی انسان آئینے کے بغیر اپنا چہرہ نہیں دیکھ پاتا. اس لیے تم مجھے ہی اپنا آئینہ مان لو اور مجھ سے پوچھو کہ تمھاری کیا اہمیت ہے اور تم کس قیمت کے مالک ہو۔
                                                                                   میرے پیارے
! میں یہ نہیں کہتا کہ میں مستجاب الدعوات ہوں۔ مگر میں نے اپنے قیمتی لمحات میں تمھارے لیے دعائیں ضرور کی ہیں۔ اور حدیث میں ہے کہ کسی کے لیے پیٹھ پیچھے کی جانے والی دعا رد نہیں کی جاتی۔ (مسند بزار بہ حوالہ فیض القدیر شرح الجامع الصغیر، رقم:4200 ، مناوی نے صحیح کہا ہے) یہ بھی مت سوچو کہ تمھاری دعا یا تمھارے حق میں میری دعا راتوں                                                          رات قبول ہو جائے گی یا فورا اس کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہو جائیں گے                                                      ۔  میرے پیارے

یہ بھی مت سوچو کہ راتوں کو جو خواب تم دیکھتے ہو یا تمھارے لیے میں دیکھتا ہوں، صبح اٹھتے ہی ان کی تعبیر سورج کی روشنی کی طرح سامنے آ جائے گی۔ نہیں نہیں، ایسا نہیں ہے۔ بہت ممکن ہے کہ تم آج کوئی دعا مانگو اور وہ بیس تیس برس بعد جا کے قبول ہو. یہ بھی ممکن ہے کہ تمھارے پر دادا نے یا ان کے بھی دادا نے کوئی دعا مانگی ہو اور اس دعا کے مصداق تم ٹھہرو. ٹھیک اسی طرح یہ بھی ہو سکتا ہے کہ جو خواب تم نے آج اپنے بچپن یا جوانی میں دیکھا ہو اس کی تعبیر تمھارے بڑھاپے میں تمھیں ملے۔ تم نے قرآن مجید میں ابراہیم علیہ السلام کی دعا تو پڑھی ہی ہوگی، جب انھوں نے دعا کی تھی کہ اے االله میری نسل میں انھی میں سے ایک رسول بھیجنا جو انھیں کتاب و حکمت کی تعلیم دے، انھیں تیری آیتیں پڑھ کر سنائے اور ان کو گناہوں اور ہر طرح کی آلودگیوں سے پاک کرے ؟ معلوم ہے اس دعا کے مصداق کون ہوئے اور کب ہوئے؟ وہی جن کے ہم نام لیوا ہیں. محمد مصطٰفی صلى االله علیھ وسلم. اور معلوم ہے دادا ابراہیم علیہ السلام کی اس دعا کا ظہور کب ہوا؟ ان کی دعا کے دو ہزار سال بعد۔ رسول االله صلى االله علیھ وسلم سے پوچھا گیا: آپ کی ابتدا کیا ہے ؟ فرمایا : میرے ابا ابراہیم علیہ السلام کی دعا اور عیسی علیہ السلام کی بشارت۔ (تفسیر طبری، ابن کثیر رح نے سند کو صحیح قرار دیا ہے) 
 میرے پیارے
تم نے یوسف علیہ السلام کا خواب بھی سنا ہوگا جب انھوں نے یعقوب علیہ السلام سے کہا تھا کہ اے ابو جان ! میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ گیارہ ستارے اور چاند سورج ؛ سب کے سب میرے آگے سجدہ ریز ہیں ؟ معلوم ہے اس کی تعبیر کب پوری ہوئی ؟ تقریبا تیس پینتیس سال بعد جب کہ وہ مصر کے بادشاہ بنائے گئے اور اس دوران ان کے قتل کی سازش بھی ہوئی، انھیں کنویں میں بھی پھینکا گیا، بازار میں ان کی بولی بھی لگائی گئی، زلیخا کی طرف سے انھیں فتنوں میں پھنسانے کی کوشش بھی کی گئی اور انھیں جیل میں بھی ڈال دیا گیا۔ یہاں تک کہ جیل میں ان کا کوئی پرسان حال بھی نہیں تھا، وہ اجنبی ملک میں اجنبی قیدی ہو کر رہ گئے تھے اور کوئی انھیں یاد کرنے والا۔ مگر کوئی تھا جس نے انھیں آنکھیں دی تھیں اور ان آنکھوں کو خواب سے نوازا تھا. وہ ان تمام معاملات سے غافل نہیں تھا. وہ ان کے خواب کو تعبیر دینے کا انتظام فرما رہا تھا. کوئی تھا جس نے یعقوب کی دعائیں سن رکھی تھیں. وہ ان دعاؤں کو حقیقت کا روپ دینے والا تھا. چنانچہ اسی مالک و مختار نے کنویں سے لے کر بازار تک اور بازار سے لے کر جیل تک؛ ایک ایک واقعے کو خلافت ارضی کے حصول کا زینہ بنا دیا . یوں اس خواب کی تعبیر وجود  میں لائی گئی جو یوسف علیہ السلام نے بچپن میں دیکھا تھا. 
 میرے پیارے
میرے اور تمھارے لیے بھی اس واقعے میں غور کرنے کو بہت کچھ ہے۔ تم نے بھی اپنے لیے اور دوسروں کے لیے بہت سی دعائیں مانگی ہوں گی ؟ تم نے بھی میری طرح اپنی زندگی میں بہت سے خواب دیکھے ہوں گے ؟ میں کہتا ہوں ابھی وقت تو آنے دیجیے۔ ساری دعائیں ضرور اپنا اثر دکھائیں گی اور سچے خواب ضرور سچے ثابت ہو کر رہیں گے۔ بس یعقوب علیہ السلام کی طرح صبر جمیل کی ضرورت ہے اور ساتھ ہی یاس نا امیدی اور محرومی کے احساس سے باہر نکلنا بھی ضروری ہے۔

remove deprssion with exercise


  نفسیاتی مسائل اور ڈپریشن سے بچاؤ کا آسان طریقہ -ورزش کرنے سے نفسیاتی عارضے کم ہوجاتے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے سائنسدانوں کی نئی تحقیق کے مطابق ہفتے میں تین مرتبہ ورزش کرنے سے ڈپریشن کے عارضے میں 16 فیصد تک کمی آجاتی ہے جبکہ  ہفتہ وار ہر اضافی جسمانی ورزش اس بیماری کے امکانات میں مزید کمی کا سبب بنتی ہے، پابندی سے کی جانے والی ورزش ڈپریشن کے ممکنہ مریضوں میں ایک ہی وقت میں جسمانی اور ذہنی دونوں طرح کی صحت کیلئے انتہائی مفید ثابت ہوتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جدید تحقیق کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ فارغ اوقات میں تسلسل کے ساتھ کی جانیوالی جسمانی ورزش ڈپریشن سے بچاؤ کا ایک مؤثر ذریعہ ہے، 20 سے 40 سال کی درمیانی عمر کے ایسے افراد، جنہوں نے پہلے کبھی جسمانی ورزش نہ کی ہو، جب پابندی سے ورزش اور سرگرمیوں میں حصہ لینا شروع کردیں تو ان میں ڈپریشن کی بیماری میں نمایاں کمی واقع ہوتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈپریشن دنیا بھر میں پائے جانے والے ذہنی عارضوں میں سب سے عام بیماری ہے اور دنیا بھر میں 35 کروڑ افراد اس کا شکار ہیںn

Sunday 6 November 2016

depression and stress ذہنی دباوؤیا ڈیپریشن




                    

کیا آپ ذہنی دباوؤیا ڈیپریشن کا شکار ہیں
دنیا میں ہر چوتھا فرد کسی نہ کسی ذہنی مرض کا شکار ہے ۔ عالمی ادارہ صحت کا 
کہناہے کہ دنیا بھر میں 45 سے 50 کروڑ افراد کسی نہ کسی دماغی عارضے میں مبتلا
 ہیں۔ جس میں سب سے زیادہ پائی جانے والی دماغی بیماریاں ڈیپریشن اور شیزو فرینیا ہیں
۔ذہنی بیماریوں کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ اس تحریر میں ا ن کے نام اور مختصرتعارف
 بھی لکھناممکن نہیں ہے ۔ پاکستان میں ذہنی امراض کی صورتحال حیران اور پریشان کن
 ہے۔ہمارے ملک کی تقریباََ نصف آبادی ڈیپریشن کا شکار ہے، اس لیے آج اسی پر بات 
کرتے ہیں ۔یہ بات میں پوری ذمہ داری سے لکھ رہا ہوں کہ ہمارے معاشرے میں اکثریت 
ان کی ہے جو ڈیپریشن کو مرض ہی نہیں سمجھتے یعنی یہ مرض اتنا عام ہے۔

پاکستان میں تقریبا 40 فیصد افراد مختلف قسم کے ذہنی مسائل کا شکار ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان کے 20کروڑ عوام کے ذہنی امراض کے علاج کے لیے صرف 450 سے زائد ماہر ڈاکٹر اور 5 یا 6ہسپتال موجود ہیں جو کہ انتہائی ناکافی ہیں ۔ دہشت گردی ،بد امنی، خود کش بم دھماکے ، غربت، بے روزگاری، لوڈ شیڈنگ ،خاندانی لڑائی جھگڑے،اور سب سے بڑھ کر عدم تحفظ کا بڑھتا ہوا احساس ذہنی امراض مثلاََاضطراب، بے چینی، چڑچڑاپن، غصہ ،ڈیپریشن یا ذہنی دباؤ وغیرہ کا باعث بن رہا ہے ۔
،اس کا جواب یہ ہے کہ اگر آپ ہر وقت افسردہ رہیں ، اپنے کاموں ،مشاغل سے دلچسپی کم یا ختم ہو جائے ،ذہنی یا جسمانی تھکن محسوس کریں یہ تھکن مسلسل رہے ۔بلا وجہ غصہ آئے، آپ خود کو دوسروں سے اعلی یاکمتر خیال کرنے لگیں ،ماضی کی غلطیاں پچھتاوے بن جائیں ،خود کو یا دوسروں کو برے حالات کا ذمہ دار سمجھیں ۔اور مایوس ہو جائیں اگر آپ کی نیند اور بھوک اڑ جائے ،خود کشی کو دل چاہے تو سمجھ لیں کہ آپ ڈیپریشن کا شکار ہیں۔ 

امریکہ میں قائم ادارے نے 1992ء میں پہلی مرتبہ دماغی صحت پر عالمی کانفرنس کا نعقاد کیا تھا۔جس میں فیصلہ ہوا کہ ہر سال 10 اکتوبر کو ذہنی صحت کا عالمی دن منایا جائے گا ۔اس کا مقصد ذہنی صحت کے متعلق شعور اور آگہی میں اضافہ کرکے صحت مند معاشرے کی تشکیل میں کردار ادا کرنا ہے ۔

ذہنی امراض کے حوالے سے ہمیں ایک بات بہت توجہ طلب ہے کہ ذہنی بیماریاں جسمانی بیماریوں کا باعث بن سکتی ہیں۔تحقیق ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کو ڈیپریشن کا خطرہ دگنا ہوتاہے ۔ السر ،دمہ ،آدھے سر کا درد، کمر درد، بلڈ پریشر اور دل کی بیماریاں اعصابی بیماریاں بھی قابل ذکر ہیں۔ معروف روحانی و نفسیاتی اسکالر خواجہ شمش الدین نے اپنی ایک کتاب میں ایسی اڑھائی سو بیماریوں کے بارے میں لکھا ہے جو ذہنی امراض سے جسمانی امراض بن جاتی ہیں ۔اس کے علاوہ نفسیات کی کتابوں میں اس موضوع پر کافی تحقیقی معلومات درج ہیں ۔

جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بہت سی جسمانی بیماریوں کا سبب ذہنی بیماریاں ہوتی ہیں۔ ڈیپریشن میں مبتلا لوگ اکثر ورزش نہیں کرتے، اس لیے موٹاپااور دیگر بہت سی بیماریوں کا آسانی سے شکار ہو جاتے ہیں ۔وقت پر کھانا نہ کھانا ،نیند پوری نہ ہونا ،اس سے اعصاب ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتے ہیں اور جسمانی بیماریاں حملہ کر دیتی ہیں ۔

امریکی ماہرین کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق جو لوگ موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں، ایسے لوگوں میں ذہنی دباؤ ہونے والی بیماریاں جیسے ذیابیطس، امراض دل اور سرطان ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں تاہم وزن کو کنٹرول کرکے (وزن بذریعہ ورزش کنٹرول کریں) مہلک امراض سے محفوظ رہ کر فعال اور صحت مندانہ زندگی گزارنا ممکن ہے ۔

ڈیپریشن کی بیماری کا تعلق جین سیڈپریشن ایک عام بیماری ہے جو ہر معاشرے میں تیزی سے پھیل رہی ہے۔ ایسے افراد جن کے دماغ میں ایک خاص قسم کا کیمیاوی مادہ بہت کم مقدار میں پیدا ہوتا ہے ان میں ڈیپریشن کا عارضہ نمایاں نظر آتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ دماغ میں خاص قسم کے کیمیاوی مادے کے کم مقدار میں بننے کی وجہ جینیاتی ہوتی ہے۔ جس کا گہرا تعلق بھوک سے بھی ہوتا ہے۔

ڈیپریشن کاہلی اور بے کاری سے پیدا ہوتا ہے
 ۔اس لیے خود کو مصروف رکھیئے ۔خود کو مصروف رکھنے کے لیے بامقصد کام یا مشغلہ تلاش کریں مثلاََ جس سے آمدن یا صحت میں اضافہ ہو ۔یاد رکھیں خالق نے آپ کو ایک خاص مقصد کے لیے دنیا میں بھیجا ہے، اس لیے احساس کمتری کا شکار نہ ہوں ۔احساس برتری بھی ایک ذہنی مرض ہے یاد رکھیں اﷲ کو غرور پسند نہیں ہے، اس لیے خود کو دوسروں سے افضل نہ سمجھیں نفرت، غصے ، پشیمانی ،بدلہ، پریشانی اور حسد کے جذبات کو دل سے نکال دیں۔

اﷲ کی خوشنودی کے لیے مخالفین کو معاف کر دیں ۔ضرورت مندوں کی مدد کریں، اس سے دلی سکون ملے گا۔جی بھر کر رونے سے بھی ڈیپریشن میں کمی آتی ہے، اس لیے بہتر ہے کہ اﷲ کے سامنے روئیں ۔مساج ، چہل قدمی ، یوگا ،عبادات خصوصاً نماز کا اہتمام کرنے سے جو ذہنی و قلبی سکون حاصل ہوتا ہے اس کا کوئی نعم البدل نہیں ہے ۔ 

باقاعدگی سے نماز پڑھنے والے لوگ اکثر لمبی عمر پاتے ہیں اور کم ہی بیمار ہوتے ہیں۔
ڈیپریشن تنہائی کی وجہ سے ہوتا ہے اس لیے ، میل جول بڑھائیں،نئے دوست بنائیں، فلم، موسیقی، کھیل خاص کر مطالعہ کا مشغلہ اپنائیں اور ہاں، مسکرانا مت بھولیے ۔
نصیحت ہے کہ معمولی معمولی باتوں پر منہ نہ لٹکائیں بلکہ مسکرائیں اتنی سی کوشش سے آپ ڈیپریشن کے حملے سے بچ سکتے ہیں ۔

تحریر کے اختتام پر مجھے کہنا ہے کہ انسان جب جوان ہو تو ذہنی امراض کا کسی حد تک مقابلہ کر سکتا ہے، لیکن بڑھاپے میں اعصابی کمزوری کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں رہتا،
 اس لیے دین اسلام میں حکم ہے کہ اپنے والدین کو اف تک نہ کہو ، اس لئے معاشرے میں لوگوں کو 


چاہیے کہ وہ ضعیف العمر افراد پرخصوصی توجہ دیں ۔