Thursday 10 November 2016

مسکراو بھی ....اور سبق بھی حاصل کرو

ایک مرید نے اپنے پیر سے اپنا خواب بیان کیا..
"میں دیکھتا ھوں کہ میری انگلیاں پاخانہ میں بھری ھوئی ھیں اور آپ کی انگلیاں شھد میں.. "
پیر جی نے کہا.. " ھاں ٹھیک تو ھے.. اس میں شک ھی کیا ھے.. ھم ایسے ھی ھیں اور تو ایسا ھے ... "
مرید نے کہا.. "ابھی خواب پورا نھیں ھوا.. یہ بھی دیکھا کہ میں آپ کی انگلیاں چاٹ رھا ھوں اور آپ میری انگیاں چاٹ رھے ھو... "
پیر بھت خفا ھوۓ اور اس کو برا بھلا کہہ کر مجلس سے نکال دیا....
(امثال عبرت)
حکایت کا وھی حاصل ھے کہ مرید تو پیر سے دین حاصل کرنا چاھتا ھے کہ وہ مشابہ شھد کے ھے... اور پیر مرید سے دنیا حاصل کرنا چاھتا ھے کہ وہ مشابہ پاخانہ کے ھے...
اس حکایت کے مصداق آج کل کے بعض نام نھاد پیر ھیں جن کے اندر سنت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فقدان ھے.. ان کا مقصد عوام سے مال بٹورنے کے سوا کچھ نھیں.. اس لیے وہ اپنی شعبدہ بازی کو کرامت کا نام دے کر عوام کو بے وقوف بنا رھے ھیں..
حضرت بایزید بسطامی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ کوئی شخص اتنا بڑا صاحب کرامت ھے کہ آسمان پہ اڑتا دکھائی دے اور اس کی ذاتی زندگی سنت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے خالی ھے تو جان لو کہ ایسا شخص شیطان تو ھو سکتا ھے لیکن پیر یا اللہ کا ولی ھرگز نھیں ھو سکتا... وہ پیر ھی کیا جو رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنتوں کی پاسداری نہ کرے..
ایسا پیر اپنے ساتھ ساتھ اپنے مریدین کو جھنم کا ایدھن ھی بناۓ گا.....!!

No comments:

Post a Comment